کرونا وائرس ایک بائیؤ ویپن ہے جسے امریکی ادارے ڈارپا نے بل گیٹس اور ڈیفرا کے ساتھ مل کر بنایا ہے۔
کرونا وائرس کا بنیادی مقصد چینی حکومت کو مجبور و لاچار کرنا ہے
امریکہ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے پہلے بھی استعمال کر چکا ہے جس کی ایک مثال اینڈرائڈ پر پابندی لگانا بھی ہے لیکن اینڈرائیڈ کے مقابلے میں چین نے اپنا سوفٹویر لانچ کردیا تھا جس سے امریکہ کو منہ کی کھانی پڑی۔
چین عالمی منڈی میں اپنی کرنسی میں بھی تجارت کرنے کا اعلان کرچکا ہے
چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کو روکنے کے لیے امریکہ ایسے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔
کچھ ہی دنوں میں آپ شاید یہ بھی سن لیں کہ کسی امریکی ادارے نے کرونا وائرس کا علاج ڈھونڈ لیاہے۔
امریکی تحقیقاتی اداروں نے کرونا وائرس کے پیٹنٹ رائٹس حاصل کرنے کے لئے 23 جنوری 2017 کو درخواست نمبر 15/388٫17 کے تحت پیٹنٹ رائٹس کمیشن کے پاس جمع کرایا جسے 3 جولائی 2018 کو کنفرمیشن نمبر 6270 دے کر منظور کر لیا گیا۔
کرونا وائرس کے کامیاب تجربے کے بعد ادارے کو 20 نومبر 2018 کو US10,130,701B2 پیٹنٹ نمبر کے ساتھ مکمل اختیارات مل گئے اور کرونا وائرس کے لائیو ٹیسٹ شروع کر دئیے گئے۔
اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں غلط بیانی کر رہا ہوں تو ثبوت حاضر ہیں خود بھی دیکھیں اور دوسروں کے ساتھ شیئر بھی کریں۔