ڈی آئی جی صاحب آپکی دلیری کو سلام

آج صُبح صُبح ایک خبر ٹی وی پر نظر آئی ایک کنسٹیبل محمد رفیق نے ڈی آئی جی شہزاد اسلم صدیقی پر چاقو سے حملہ کر دیا ایف آئی آر کے مطابق جب رات کو 11-45 بجے وہ پولیس لائن قلعہ گجر سنگھ میں واک کر رہے تھے تو کنسٹیبل رفیق جو جنرل ڈیوٹی پر مامور تھا نے بغیر کسی وجہ کے اچانک اُن پر چاقو سے حملہ کر دیا مگر کمال مہارت سے ڈی آئی جی صاحب جو 57 سالہ ہیں نے نہ صرف خود کو اس حملہ سے بچایا بلکہ جب کنسٹیبل وار کرتے کرتے تھک گیا تو زخمی حالت میں ڈی آئی جی صاحب قریب کواٹر گارد سے ملازمین کو لائے جنہوں نے رفیق کنسٹیبل کو قابو کر لیا اس دوران رفیق وہاں کھڑا رہا اور بھاگنے کی کوئی کوشش نہ کی؟؟؟؟
آخری خبریں آنے تک کنسٹیبل رفیق تھانہ قلعہ گجر سنگھ پولیس کی حراست میں ہے جس سے کسی کو ملنے نہیں دیا جا رہا اصل قصہ کیا ہے کیوں ایک کنسٹیبل نے ڈی آئی جی پر حملہ کیا ؟؟؟؟

بہاولپور میں 1998 میں ڈی آئی جی ملک اشرف مرحوم کو بھی ڈرائیور اور گن مین نے قتل کر دیا تھا وجہ یہ تھی ڈی آئی جی صاحب ملازمین کو گالیاں دیا کرتے تھے اور اُن کا رویہ بُہت بُرا ہوتا تھا ڈی آئی جی کی زبان سے کوئی بھی محفوظ نہ تھا اور پھر وہی ہوا جو ہونا تھا انسان کب برداشت کر سکتا ہے آخر اپنے ہوش حواس کھو بیٹھتا ہے

ڈی آئی جی شہزاد اسلم کے ساتھ
رحیم یار خان میں 2001 میں ملازمت کا موقعہ ملا موصوف کے والد صاحب محکمہ پولیس میں بطور سٹینو گرافر کام کرتے رہے اور ریٹائر ہوئے رحیم یار خان میں وہ بھی ان کے ساتھ رہا کرتے تھے اور شہزاد اسلم ان سے اکثر مشورہ لیا کرتے تھے ڈی آئی جی صاحب جب sp تھے اُس وقت بھی سخت مزاج تھے اور چھوٹے ملازمین سے ان کا رویہ اچھا نہیں ہوتا تھا حالانکہ خود بھی ایک چھوٹے ملازم کی اولاد ہیں

میں بھی کنسٹیبل کے اس فعل کی مزمت کرتا ہوں اُسے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا بلکہ اُن کی گالیاں اور بدتمہزی برداشت کرنی چاہیے تھی اور اسی طرح ریٹائر ہو جانا چاہیے تھا

ڈی آئی جی بُہت بڑا عہدہ ہوتا ہے ایک کنسٹیبل نے آخر ایسا کیوں کیا آئی جی صاحب کو اس کی انکوائری کروانی چاہیے اقدام قتل کا مقدمہ بھی بغیر تحقیق کے درج کر دینا بھی قرائن انصاف نہیں ہے ڈی آئی جی کو نہ تو ضرب شدید لگی ہے اور نہ ہی ڈاکٹرز نے میڈیکل رپورٹ میں ان کی زندگی کو کوئی خطرہ تحریر کیا ہے لیکن پھر وہی نا انصافی ہوئی اور 324 ت پ کی ایف آئی آر درج ہو گئی اگر کسی غریب آدمی پر ایسا حملہ ہوتا تو بغیر میڈیکو لیگل کے مقدمہ درج ہی نہ ہوتا اور وہ تھانے کے چکر لگاتا رہتا
ڈی آئی جی صاحب نے کمال دلیری سے خود کو مختلف زاویوں سے ہونے والے چاقوں کے واروں سے بچا لیا کوئی اور ہوتا تو شاید بچ نہ پاتا ؟ شدید زخمی ہونے کے باوجود نامعلوم وجوہات کی بنا پر اُن کو فوری ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ؟؟؟
معلوم ہوا محمد رفیق کافی عرصہ سے ڈی آئی جی صاحب کے پاس گھریلو ڈیوٹی انجام دے رہا تھا اس کے ساتھ کیا ظُلم ہوتا رہا ضرور پوچھنا چاہیے کیونکہ تالی کبھی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی اگر یہ محکمہ واقعی فورس ہے تو اس واقعہ کی تحقیقات ضروری ہے ورنہ پھر کوئی سنگین واقعہ ہو سکتا ہے

breaking newsbreaking news pakistan in urdubreaking news pakistan todaydaily urdu newsdawndawn livedawn newsdawn news pakistandawn newspaper onlinedawn tvhighlightslatest tvnewsnews alert pakistanpakistan newspaperspakistani newssports newstv tv tv tv tvurdu newsurdu news paperurdupost.com.pkڈی آئی جی صاحب آپکی دلیری کو سلام
Comments ()
Add Comment