غیر محرم سے چھپی آشنائی کرنا

انسان بعض اوقات ایسی غلطیاں کو بیٹھتا ہے جو پوری زندگی کے لئے سوہان روح بن جاتی ہیں۔
ان غلطیوں میں سے ایک غلطی یہ ہے کہ عورت کسی نامحرم مرد سے اپنے ذاتی معاملات پر باتیں کرنی شروع کر دے۔

اس کی ابتدا کتنے ہی خلوص پر مبنی کیوں نہ ہو اس کی انتہا ہمیشہ بُری ہوتی ہے۔
بعض لڑکیاں اپنے ماں باپ سے بات کرنے میں دُشواری محسوس کرتی ہیں نہ ہیکوئی ایسی بہن ہوتی ہے جو رازدار بن سکے۔

لہٰذا‼
وہ اپنے کسی کزن سے یا سہیلی کے بھائی سے یا محلے دار لڑکے سے یا کلاس فیلو سے بات کر بیٹھتی ہیں۔
مرد بڑی فراخدلی سے اس کی بات سنتے ہیں اس کی مدد کرتے ہیں مگر ساتھ ہی ساتھ اس لڑکی میں دلچسپی لینا بھی شروع کر دیتے ہیں۔
شروع میں دونوں فریقین کو اس بات چیت میں کوئی قباحت نظر نہیں آتی.

لیکن‼
وقت کے ساتھ ساتھ دونوں میں ناجائز تعلقات کی صورت بن جاتی ہے۔

🔘 آجکل کے نوجوان لڑکے بھولی بھالی لڑکیوں کو جال میں پھنسانے اور ان کو دانہ ڈالنے میں مہارت حاصل کر چکے ہیں۔
عموماً لڑکیاں ناتجربہ کار ہوتی ہیں جبکہ لڑکے محبت کی پینگیں بڑھانے کا تجربہ حاصل کر چکے ہوتے ہیں
ٗ لہٰذا وہ ہر نئی لڑکی کو ایسی حکمت عملی سے قریب کرتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ اگر لڑکی انہیں دینی ذہن کی نظر آتی ہے تو اس سے نیکی اور نماز کی باتیں کرنی شروع کر دیتے ہیں۔
اس لڑکی کو کہتے ہیں کہ تمہاری وجہ سے میرے دل میں نیک بننے کا شوق پیدا ہو گیا ہے۔ *اگر لڑکی کی طبیعت میں ہمدردی نظر آتی ہے تو اس کے سامنے اپنی والدہ کی سختی اور تروشروئی یا اپنی بیوی کی تلخ کلامی کا ایسا منظر پیش کرتے ہیں کہ لڑکی کو اس پہ ترس آجاتا ہے ٗ
وہ سوچتی ہے کہ اگر میں اس سے بات نہیں کروں گی تو یہ لڑکا کہیں خود کشی نہ کرلے۔ اگر لڑکی غریب نظر آتی ہے تو اس کو نوکری دلوانے یا اپنے پاوں پر کھڑا ہونے کا مشورہ دیتے ہیں۔
اگر لڑکی نازنخرے والی اورچنچل نظر آتی ہے تو اس کی جوتی اور کپڑوں کی تعریفوں کے پل باندھ دیتے ہیں۔
اس کے جسم سے ریح بھی خارج ہو تو کہتے ہیں واہ کیا گلاب کی خوشبو آرہی ہے۔
کلر میچنگ کی تعریف کرکے اس کو قریب کر لیتے ہیں۔
جو لڑکی دیکھنے میں عام سی شکل وصورت رکھتی ہو اس کو کہتے ہیں تمہارے چہرے پہ سادگی کا نور نظر آتا ہے۔
جو لڑکی عمر میں بڑی ہو جائے اس کو کہتے ہیں کہ تمہارے چہرے پر بڑی معصومیت ہے۔ جو لڑکی بے وقوف نظر آئے اس کی عقلمندی کی خوب تعریفیں کرتے ہیں۔
جو لڑکی موٹی ہو اسے کہتے ہیں کہ آپ کی صحتمندی کا راز کیا ہے
ہمیں بھی بتائیں کہ آپ کون سے وٹامن استعمال کرتی ہیں؟
اگر کچھ اور سمجھ نہ آئے تو کہتے ہیں کہ میرے دل میں آپ کا بڑا احترام ہے آپ کی شرافت مجھے اچھی لگی ہے۔
غرض کوئی نہ کوئی ایسی بات کرتے ہیں جو اس لڑکی کی دکھتی رگ ہوتی ہے کہ وہ لڑکی محسوس کرے کہ مجھے بھی کوئی چاہنے والا ہے۔
ساتھ یہ بھی یقین دہانی کرواتے ہیں کہ میں عام لڑکوں کی طرح نہیں ہوں میں تو کسی سے بات ہی نہیں کرتا ٗ
پتہ نہیں کیوں میرے دل میں آپ کا بڑا مقام ہے۔

جب لڑکی بات چیت کرنے لگ جاتی ہے تو پھر آہستہ آہستہ اسے شیشے میں اتارتے ہیں۔
اس کی تاریخ پیدائش لکھ کر رکھتے ہیں تاکہ اسے مبارکباد دی جا سکے۔
خط کے ذریعے رابطہ ہو تو ایسے ایسے اشعار لکھتے ہیں کہ پڑھنے والا دل تھام کے رہ جائے کبھی کہتے ہیں کہ آپ مجھے کھانا کھاتے یاد آئیں آپ مجھے سوتے وقت یاد آئیں آپ مجھے نماز پڑھتے وقت یاد آئیں ٗ اگرچہ وہ بیت الخلاء میں یاد آئی ہو۔
اگر لڑکی میں شرافت نظر آئے تو کہتے ہیں کہ آپ نے مجھے سیدھے رستے پر ڈالا ہے میں گندگی کی دلدل میں پھنس رہا تھا۔
اگر لڑکی نمازی ہو تو کہتے ہیں کہ میرے لئے دُعا کرنا مجھے تمہاری دعائوں کی قبولیت پر بڑا یقین ہے۔
اگر لڑکی میں کوئی بیماری نظر آئے تو اس کے علاج معالجے کی باتیں کرتے ہیں

⭕ مقصد یہ ہوتا ہے کہ کوئی ایسی بات کی جائے جو لڑکی کو اچھی لگے اور وہ بھی کوئی بات کرے تو پھر بات سے بات بڑھے۔
جب محسوس کرتے ہیں کہ لڑکی نے بے جھجک بات کرنا شروع کر دی ہے تو بات چیت کے دوران کبھی کبھار کہتے ہیں کہ
آپ مجھے بتائیں ناں کہ آپ مجھے اچھی کیوں لگتی ہیں
جب دیکھتے ہیں کہ اس نے مسکرا کر دیکھا ہے تو کہتے ہیں پلیز آپ مجھے یاد نہ آیا ٗ
میری نیت صاف ہے ایسا نہ ہو کہ مجھے آپ کو بھلانا مشکل ہو جائے۔
کبھی کبھی بات چیت کے دوران کہتے ہیں ٗ
حیرانگی کی بات ہے کہ میری اور آپ کی پسند اور ناپسند بہت ملتی ہے۔
کبھی کبھی یہ کہتے ہیں کہ آپ بہت عقلمند ہیں آپ نے فلاں مشورہ بڑا ہی اچھا دیا۔
کبھی صاف لفظوں میں کہہ دیتے ہیں کہ میں آپ کو اپنانا چاہتا ہوں ٗ
میرا مقصد بُرا نہیں ہے۔ ان تمام ہتھکنڈوں کا لب لباب یہ ہوتا ہے کہ لڑکی ہم سے بات چیت کرے ٗ ہنسی مذاق کرے اور اپنی ذاتی زندگی کی باتیں کھولنا شروع کرے۔
جب لڑکی نے اپنی ذاتی باتیں شروع کیں تو وہ سمجھ لیتے ہیں کہ یہ پرندہ اب جال میں پھنس جائے گا۔

دوسرے مرحلے
میں اس لڑکی کو یقین دہانی کرواتے ہیں کہ میری نیت بُری نہیں ہے مگر مجھے آپ سے محبت ہوگئی ہے۔ زبان سے کہتے ہیں.

I Love You

مگر دل میں کہتے ہیں

I Need You

(مجھے آپ کی ضرورت ہے)

جب دیکھتے ہیں کہ اب ایک قدم اور آگے بڑھایا جا سکتا ہے تو اس لڑکی کو اپنے فرضی اور جھوٹے عشق کی داستان سناتے ہیں۔
اگر وہ غور سے سن لے تو اسے اپنے خواب سناتے ہیں کہ آج رات میں نے خواب میں ایک لڑکی سے یہ کیا وہ کیا۔
اگر اس پر بھی لڑکی اچھا رویہ ظاہر کرے تو اس سے فلموں ڈراموں اور گانوں کے بارے میں بتادلہ خیالات کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ پوچھتے ہیں کہ تمہیں کون سا گانا پسند ہے مجھے تو یہ پسند ہے ٗ
تمہیں کون سی فلم پسند ہے مجھے تو یہ پسند ہے۔

غرض جب اس قسم کی ناشائستہ باتیں کھلے عام ہونے لگیں تو سمجھتے ہیں کہ اب کامیابی کے امکان روشن ہیں۔

تیسرے مرحلے
میں اس لڑکی سے کہتے ہیں کہ میرا دل چاہتا ہے کہ آپ کے پاس بیٹھ کر آمنے سامنے جی بھر کے باتیں کروں ٗ
میرے لئے کچھ وقت اور موقع نکالو ٗ
کبھی کہتے ہیں میرا جی چاہتا ہے کہ سمندر کا کنارا ہو اور ہم دونوں باتیں کرتے کرتے دُور چلے جائیں۔
گرمی کے موسم میں کہتے ہیں کہ میرا جی چاہتا ہے کہ ٹھنڈی سڑک ہو اور ہم دونوں ننگے پائوں اس پر چلتے چلتے تھک جائیں تو اسی پر سو جائیں چاہے کوئی ہمارے اُوپر سے ٹرک ہی گزار دے۔
سردی کے موسم میں کہتے ہیں کہ میرا جی چاہتا ہے کہ ہم ایک چار پائی پر بیٹھے باتیں کرتے رہیں اور ہمارے ہاتھ پاوں کمبل میں لپٹے ہوں۔
اگر لڑکی ایسی بات چیت کو خوشی خوشی سن لے تو سمجھتے ہیں کہ منزل قریب ہے۔

چوتھے مرحلے
میں اس لڑکی سے تنہائی میں ملاقات کی خواہش ظاہر کرتے ہیں اور تھوڑی گفتگو کے بعد کہتے ہیں کہ تھوڑی دیر گلے مل لو ٗ
ایک مرتبہ اپنی آنکھوں کا بوسہ لینے دو آئندہ میں کبھی ایسا نہیں کرونگا۔
اگر اجازت مل گئی تو ہر ملاقات میں کھلتے کھلتے بالآخر زنا کے مرتکب ہو جاتے ہیں۔

ایک نوجوان نے توبہ کی تو اس نے یہ باتیں بتائی ہیں.
یہ بھی بتایا کہ ایک وقت میں پانچ پانچ چھ چھ لڑکیوں سے معاشقہ چل رہا ہوتا ہے۔
ایک سے بات چیت کرکے فون بند کرتے ہیں تو دوسری لڑکی کو کال کرکے کہتے ہیں کہ آج میں آپ کے لئے بہت زیادہ اداس ہوں۔ جب فون بند کرتے ہیں تو تیسری لڑکی کو کال کرکے کہتے ہیں کہ ہائے میں تو آج آپ سے بات چیت کرنے کے لئے ترس گیا تھا۔
شیطانی کام کے لئے قدم قدم پر جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں۔

مقصد صرف اور صرف لڑکی سے اپنی شہوت پوری کرنا ہوتا ہے۔
لیکن جس لڑکی سے ایک دفعہ شہوت پوری کر لیں اس سے کبھی شادی کے لئے تیار نہیں ہوتے.

دل میں یہ بات ہوتی ہے کہ جو لڑکی کنوارے پن میں میرے ساتھ ناجائز تعلقات استوار کر سکتی ہے وہ میری بیوی بن گئی تو اووروں سے تعلقات کیوں نہیں جوڑے گی۔

لہٰذا اس پیار کو ختم بھی مرحلہ وار کرتے ہیں۔

مرحلہ نمبر1

(Use The Girl):

لڑکی سے اپنی نفسانی خواہش پوری کرو جتنا عرصہ بھی دائو لگ سکے۔ جب لڑکی مجبور کرے کہ آپ میرے گھر اپنی والدہ کو رشتہ کے لئے کیوں نہیں بھیجتے تو بہانے بنائو۔ اگر لڑکی سمجھدار ہو اور پیچھے ہٹنے لگے تو اسے بُرائی کے لئے مجبور کرو۔

مرحلہ نمبر۲

(Abuse the girl)

لڑکی کو مجبور کرکے اس سے خواہش پوری کرو۔
کبھی کہو میں گولیاں کھالوں گا
ٗ میں پنکھے سے لٹک جائوں گا
ٗ میں جیب میں تمہارے نام خط لکھ کر چھت سے چھلانگ لگا دوں گا ٗ
ورنہ تم مجھ سے ضرور ملو۔ اس طرح جتنا عرصہ گزر سکتا ہے گزارنے کی کوشش کرو۔

مرحلہ نمبر3

(Confuse the Girl)

اگر لڑکی کے والدین اس کا رشتہ کہیں اور کرنا چاہتے ہیں تو اس کے سامنے اداسی کے فقر ے بولو۔
میں تمہارے بغیر زندہ نہیں رہ سکوں گا ٗ
تم نے میرا سکون تباہ کر دیا ہے ٗ تمہاری وجہ سے میرا پڑھائی میں دل نہیں لگتا لہٰذا میں فیل ہو گیا ہوں ٗ
اگر تم نے میرے ساتھ شادی نہ کی تو میں عین اس وقت خود کشی کروں گا

جب تمہاری ڈولی جا رہی ہوگی۔ یادرکھنا اگر تم نے میری ساتھ شادی نہ کی تو میں تمہارے ہونے والے خاوند کو سب کچھ بتا دوں گا ٗ
میں تمہارے خاوند کو تمہارے خط دکھائوں گا
تمہاری تصویریں دکھائوں گا ٗ تمہیں طلاق دلوا کررہوں گا ٗ
اب تم میری بیوی بن کر ہی زندہ رہ سکو گی۔
لڑکی بیچاری ان جھوٹی مکاریوں سے متاثر ہو کر اچھے اچھے رشتوں سے انکار کر دیتی ہے۔

🔘 والدین کے سامنے ذلت ورسوائی برداشت کرتی ہے مگر ضد کرتی ہے کہ میرا رشتہ فلاں لڑکے سے ہی کیا جائے ورنہ میں خود کشی کر لوں گی ٗ کہیں چلی جائوں گی ٗ سب کی ناک کٹواکے رہوں گی۔

اگر والدین آمادہ ہو جائیں کہ چلو اسی اوباش لڑکے سے تمہاری شادی کر دیتے ہیں اور لڑکی اس لڑکے سے کہے کہ آپ اپنی والدہ کو ہمارے گھر رشتہ مانگنے کیلئے بھیجو میرے والدین ہاں کر دیں گے تو لڑکا سمجھ لیتا ہے کہ چوتھا مرحلہ شروع ہو گیا۔

مرحلہ نمبر4

(Refuse the girl)

لڑکا تو جب دیکھتا ہے کہ لڑکی ہر طرف سے ہٹ کٹ کے میرے لئے فارغ ہو گئی ہے۔
تو اس سے جنسی تعلقات قائم رکھتا ہے مگر والدہ کو بھیجنے کے بارے میں بہانے کرتا ہے۔ کبھی کہتا ہے کہ فلاں کام کی وجہ سے امی مصروف ہیں ٗ
کبھی کہتا ہے کہ فلاں بات پیش آگئی لہٰذا اب میں گھر میں یہ بات کیسے کروں۔
جب لڑکی زیادہ مجبور کرتی ہے تو لڑکا کہہ دیتا ہے کہ میری امی نہیں مانتیں۔
کیا کروں میرے ابو نہیں مانتے۔ اسی لیت ولعل میں وقت گزار دیتا ہے۔ لڑکی کو مصیبت میں ڈال دیتا ہے ٗ وہ نہ آگے کی رہتی ہے نہ پیچھے کی۔
ایسے موڑ پر پہنچ کر بعض لڑکیاں خود کشی کر لیتی ہیں ٗ
بعض دن رات وظیفے کرتی ہیں کہ لڑکا اپنی ماں کو بھیج دے بعض منتیں مانتی ہیں یا تعویذ دھاگے کے پیچھے وقت ضائع کرتی ہیں۔

بعض اپنی غلطی تسلیم کرنے کی بجائے نمازیں پڑھنا چھوڑ دیتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے میری دُعا قبول نہیں کی۔

حالانکہ غلطی تو اپنی ہوتی ہے۔ لڑکا اس لڑکی سے اپنی شہوت پوری کر چکا ہوتا ہے۔
اب وہ لڑکی اس کی نظر میں استعمال شدہ ٹائلٹ پیپر کی مانند ہوتی ہے۔
لہٰذا وہ حیلے بہانے کرکے لڑکی کو ٹالتا ہے اور ملنا بند کر دیتا ہے۔ یوں سمجھیں کہ لڑکی کو بند گلی میں پہنچا کر خود غائب ہو جاتا ہے۔

نتیجہ:

اکثر اوقات تو چھپی آشنائی والی شادیاں ہوتی ہی نہیں اگر ہو بھی جائیں تو دو وجوہات کی بنا پر طلاق ہونے کے چانسز زیادہ ہوتے ہیں۔

1⃣ خاوند اپنی بیوی کے بارے میں شکی مزاج بن جاتا ہے حتیٰ کہ وہ لڑکی اپنے سگے بھائی سے بھی مسکرا کر بات کرلے تو خاوند کو ناجائز تعلقات کا شبہ ہو جاتا ہے۔
لڑکی اگر والدین کو ملنے کے لئے گھر جانے کی اجازت مانگے تو خاوند اس لئے اجازت نہیں دیتا کہ میکے جا کر کہیں کسی مرد کے ساتھ ملوث نہ ہو جائے۔

ایک تعلیم یافتہ نوجوان کی پسند کی شادی ہوئی تووہ دفتر جاتے ہوئے گھر کو تالا لگا کر جاتا تھا۔
کسی نے پوچھا کہ گھر میں بیوی کو ایمرجنسی ضرورت پیش آسکتی ہے کہ وہ باہر نکلے ٗ

آپ اسے بند کیوں کر دیتے ہیں

اس نے جواب دیا کہ جو لڑکی والدین سے چھپ چھپا کر محبت کر سکتی ہے وہ مجھ سے چھپ چھپا کر کسی ہمسائے سے محبت کیوں نہیں کر سکتی۔

اس سے اندازہ لگانا چاہیے کہ چھپی دوستی کرنے والی ایسی لڑکیاں ساری عمر کے لئے اپنا اعتبار کھو بیٹھتی ہیں۔

2⃣ شادی ناکام ہونے کی دوسری وجہ یہ ہوتی ہے کہ شادی سے پہلے لڑکا ہر بات میں لڑکی کی تعریف کرتا تھا ٗ اس کی ہر اُلٹی بات کو سیدھی کہتا تھا۔

اب شادی کے بعد حقیقت میں وہ خاوندبن کر رہتا ہے ٗ ٹھیک کوٹھیک اور غلط کو غلط کہتا ہے۔
لڑکی سمجھتی ہے کہ پہلے میں اچھی تھی اب کیا ہوا کہ اسے میرے اندر عیب نظر آنے لگے اسی طرح آپس میں جھگڑے شروع ہو جاتے ہیں۔
شادی سے پہلے لڑکا جس طرح لڑکی کی تعریفوں کے پل باندھتا تھا اسے آئے دن تحفے تحائف دیتا تھا شادی کے بعد وہ معاملہ چل نہیں سکتا تو لڑکی سمجھتی ہے کہ اسے مجھ سے اب کوئی دلچسپی نہیں رہی۔

بعض مرتبہ لڑکا شادی تو کر لیتا ہے مگر اس کو چھپی آشنائی کی لت پڑی ہوتی ہے
لہٰذا وہ کسی اور لڑکی سے وہی پیارومحبت کے مراحل کا سلسلہ شروع کر دیتا ہے جس کی وجہ سے پہلی شادی ناکام ہو جاتی ہے۔

نصیحت کی بات:

یہ بات کھلی حقیقت ہے
کہ عورت کسی غیر مرد کی جھولی میں اس وقت گرتی ہے جب اس کے اپنے گھر کے حالات اچھے نہیں ہوتے۔

اگر ماں فوت ہو جاتی ہے تو رضاعی ماں محبت نہیں دیتی اگر ماں ان پڑھ ہوتی ہے تو بیٹی کے حالات سے بے خبر رہتی ہے اگر میاں بیوی آپس میں لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں.
تو اولاد کی طرف سے غفلت ہوتی ہے ٗ
یا ان پڑھ ماں بات بات میں بیٹی کو ڈانٹتی ہے.
جبکہ بیٹوں کی ہر بات مانتی ہے *یا* بیٹی کو ہر چھوٹی سی غلطی پر کوسنے دیتی ہے
حتیٰ کہ وہ بیٹی ماں کے سامنے اپنی کسی غلطی کا اظہار نہیں کرنا چاہتی ٗ
یا پھر ماں اپنی بیٹی کو گھر میں اکیلے چھوڑ کر گھر سے باہر چلی جاتی ہے اور ٹیلیفون کال پر غیر محرم مرد کو اس کی بیٹی سے بات کرنے کا موقع مل جاتا ہے ٗ
یا قریب کے غیر محرم مردوں کو اکیلی لڑکی سے معاشقہ بڑھانے کا موقع مل جاتا ہے ٗ
یا خاوند بیوی کو محبت نہیں دے پاتا
اور وہ محبت کی بھوکی غیر محرم کی میٹھی آواز پر قربان ہو جاتی ہے ٗ
یا خاوند گھر سے دُور رہتا ہے اور بیوی غیر مرد کے چکر میں پھنس جاتی ہے ٗ
یا خاوند کا رویہ بیوی کے ساتھ انتہائی سخت ہوتا ہے
لہٰذا بیوی کو جہاں سے کھچ پڑے وہ کھچی چلی جاتی ہے۔
یا عورت کو اکیلا باہر جانے کی کھلی اجازت ہوتی ہے ٗ خرید و فروخت کے لئے بازار جاتی ہے اور غیر مرد سے آشنائی کا موقع نکل آتا ہے
یا لڑکی سکول کالج اکیلی جاتی ہے
یا سہیلی کے ساتھ جاتی ہے اور راستے میں غیر محرم لڑکے اسے اپنی طرف متوجہ کر لیتے ہیں۔

ایسی تمام صورتحال میں
پہلا قصور گھر والوں کا ہوتا ہے‼
کہ وہ لڑکی یا عورت کو غیر محرم کی طرف مائل ہونے کا موقع ہی کیوں دیتے ہیں۔

دوسرا قصور غیر مرد کا ہوتا ہے‼
کہ وہ مختلف ہتھکنڈوں سے عورت یا لڑکی کو محبت کے جال میں پھنسا لیتے ہیں۔

تیسرا قصور عورت یا لڑکی کا اپنا ہوتا ہے‼
کہ اگرچہ حالات ناسازگار سہی مگر وہ غیر محرم کے قریب کیوں آتی ہے ٗ
اپنی عزت کا جنازہ نکالتی ہے اور زندگی بھر کی بدنامی کا داغ اپنے ماتھے پر سجاتی ہے۔

جہاں قصور دوسروں کا ہوتا ہے وہاں اپنا بھی ہوتا ہے۔

جو لڑکیاں اپنے عزت وناموس کی قدروقیمت جانتی ہیں
وہ لاکھوں پریشانیوں کے باوجود غیر محرم مرد کی طرف بال برابر متوجہ نہیں ہوتیں ٗ نہ ہی کسی کو قریب ہونے کا موقع دیتی ہیں۔

ایسی عورتوں کو
اللہ تعالیٰ اپنے قریب کر لیتے ہیں اور ولایت کا نور عطا فرماتے ہیں———

breaking newsbreaking news pakistan in urdubreaking news pakistan todaydaily urdu newsdawndawn livedawn newsdawn news pakistandawn newspaper onlinedawn tvhighlightslatest tvnewsnews alert pakistanpakistan newspaperspakistani newssports newstv tv tv tv tvurdu newsurdu news paperurdupost.com.pkغیر محرم سے چھپی آشنائی کرنا
Comments ()
Add Comment