غیرقانونی تعمیرات گرانے کیلیے رینجرز کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ

سندھ بلڈنگز کنٹرول اتھارٹی نے غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کے لیے اپنی حتمی منصوبہ بندی کرلی ہے۔ جس کے مطابق ترجیحی بنیادوں پر زیر تعمیر تمام عمارتوں میں ہونے والی خلاف ورزیوں پر بے دردانہ اور بلارعایت کارروائی کی جائے گی۔ ایسی تعمیرات کی تعداد تقریباً 850 بتائی جاتی ہے۔ اس ضمن میں کمشنر کراچی کی صدارت میں گزشتہ روز ہونے والے ہونے والے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ رہائشی و رفاہی پلاٹوں پر قائم کیے گئے شادی لانز ، شادی ہال اور بنکوئٹس کے خلاف بلارعایت سخت کارروائی کی جائے گی۔ اجلاس میں ایس بی سی اے کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات اور ان کے خلاف کی جانے والی کارروائی کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے آشکار داور نے اجلاس کو تجویز پیش کی ہے کہ خلاف قانون تعمیرات میں ملوث بلڈرز اور دیگر افراد کے خلاف مینٹیننس پبلک آرڈیننس اور دفعہ 144 نافذ کرکے کارروائی کی جائے اور ان ایکشنز کے لیے رینجرز اور ضرورت پڑنے پر فوج کی بھی خدمات حاصل کی جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے افسر کی تجویز پر اجلاس کے شرکاء نے اتفاق ظاہر کیا جبکہ کمشنر نے کہا کہ اس ضمن میں جلد ہی حکومت کو سمری ارسال کرکے اجازت لی جائے گی۔ ایس بی سی اے کی جانب سے اجلاس کو بتایا ہے شہر کے مختلف علاقوں میں 399 گز تک کے پلاٹوں پر غیر قانونی خصوصاً بلند تعمیرات کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر کارروائی کرتے ہوئے لیاقت آباد ، گذری، دہلی کالونی کی عمارتوں کو منہدم کیا جاچکا ہے۔ دریں اثناء ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے انجینئر آشکار داور نے بتایا ہے کہ غیر قانونی بلند تعمیرات کو وہاں کے رہائشیوں کے تحفظ کے لیے منہدم کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہریوں کو چاہیے کہ کسی پر پروجیکٹ میں پلاٹ خریدنے یا بکنگ کرانے سے قبل ایس بی سی اے سے رابطہ کرکے ان پروجیکٹ کے بارے میں این او سی حاصل کی جائے یا کم ازکم اس کی قانونی حیثیت کے حوالے سے معلومات حاصل کرلی جائے۔

#breakingnews#dailynews#duniyanews#expressnews#importantnews#karachinews#lahorenews#latestnews#pakistaninews#urdupointbreaking newsdaily newsduniya newsexpress newsheadlinehighlightsimportant newskarachi newslahore newslatest newsnewspakistani newsurdu pointurdupost.com.pkغیرقانونی تعمیرات گرانے کیلیے رینجرز کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ
Comments ()
Add Comment