عافیہ صدیقی ملک کی معصوم اور مظلوم بیٹی کو صرف ایک الزام کے تحت 17 سال اسیری مکمل، Daily Urdu News

Breaking News Pakistan Today
“معلومات شخصیت”
پیدائش 2 مارچ 1972ء (عمر 48 سال)
مقام پیدائش کراچی، شہریت پاکستانی
قد 5′ 4″ وزن 90 پاونڈ (استغاثہ کے وقت) شریک حیات امجد محمد خان (1995 – اکتوبر 21, 2002) (طلاق) عمار بلوچی (فروری 2003–تاحال)

اولاد:-
محمد احمد (پ. 1996)
مریم بنت محمد (پ. 1998)
سلیمان (پ. ستمبر 2002)

“عملی زندگی”
‘مادر علمی میسا چوسٹس انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی، پیشہ ماہر علم الاعصاب۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی پاکستان سے تعلق رکھنے والی سائنس دان ہے، جسے امریکی حکومت نے 2003ء میں اغوا کر کے غیر قانونی طور پر قید کیا ہوا ہے۔

“پیدائش اور تعلیم”
ڈاکٹر عافیہ صدیقی (پیدائش 2 مارچ، 1972ء) کراچی میں پیدا ہوئیں۔
8 سال کی عمر تک زیمبیا میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد کراچی میں ابتدائی اور ثانوی تعلیم مکمل کی۔
اس کے بعد بوسٹن ٹیکساس میں جامعہ ٹیکساس میں کچھ عرصہ رہیں، پھر وہاں سے میساچوسٹس ادارہ ٹیکنالوجی (MIT) چلی آئیں اور اس ادارہ سے وراثیات میں علمائی (.Ph.D) کی سند حاصل کی۔

“ملازمت اور اغوا”
2002ء میں پاکستان واپس آئیں مگر ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے امریکا ملازمت ڈھونڈنے کے سلسلہ میں دورہ پر گئیں۔
اس دوران میریلینڈ میں ڈاک وصول کرنے کے لیے ڈاک ڈبہ کرائے پر لیا اور 2003ء میں کراچی واپس آ گئیں۔ FBI نے شک ظاہر کیا کہ یہ ڈاک ڈبہ دراصل القاعدہ سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کے لیے کرائے پر لیا گیا تھا۔
امریکی ابلاغ میں عافیہ صدیقی کی بطور دہشت گرد تشہیر کی گئی۔
یہ دیکھ کر عافیہ کچھ دیر کراچی میں روپوش ہوگئی۔

30 مارچ، 2003ء کو اپنے تین بچوں سمیت راولپنڈی جانے کے لیے ٹیکسی میں ہوائی اڈا کی طرف روانہ ہوئیں، مگر راستے سے غائب ہو گئی، بعد میں خبریں آئیں کہ ان کو امریکنز نے اغوا کر لیا ہے۔
اس وقت ان کی عمر 30 سال تھی اور بڑے بچہ کی عمر چار سال اور سب سے چھوٹے کی ایک ماہ۔
مقامی اخباروں میں عافیہ کی گرفتاری کی خبر شائع ہوئی، مگر بعد میں وزیروں نے لاعلمی کا اظہار کیا اور ان کی والدہ کو دھمکیاں دی گئیں۔
Breaking News Pakistan in Urdu
“بحالت قید اذیتیں”
عالمی اداروں نے خیال ظاہر کیا کہ افغانستان میں امریکی جیل بگرام میں قیدی نمبر 650 شاید عافیہ صدیقی ہی ہے، جو وہاں بے حد بری حالت میں قید تھی۔
پاکستانی اخبارات میں شور مچنے کے بعد امریکیوں نے اچانک اعلان کیا کہ عافیہ کو 27 جولائی، 2008ء کو افغانستان سے گرفتار کر کے نیویارک پہنچا دیا گیا ہے، تاکہ ان پر دہشت گردی کے حوالہ سے مقدمہ چلایا جا سکے۔

‘انسانی حقوق کی تنظیموں نے امریکی کہانی کو ناقابلِ یقین قرار دیا۔
افغانستان میں امریکی فوجیوں نے دوران گرفتاری عافیہ کو گولیوں کا نشانہ بنا کر شدید زخمی کر دیا، تب امریکی فوجی معالجین نے عافیہ کی طبی حالت کو گلاسگو غشی میزان پر 3 (یعنی مرنے کے قریب) بتایا۔
تاہم امریکیوں نے الزام لگایا کہ عافیہ نے امریکی فوجی کی بندوق اٹھانے کی کوشش کی تھی جس پر انھوں نے اس پر گولیاں چلا دیں۔

پرویز مشرف اور عافیہ صدیقی

اسلام ‌آباد عدالت میں ایک درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ پرویز مشرف دور میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ڈالروں کے عوض امریکیوں کے ہاتھ فروخت کیا گیا۔

“رہائی کے حکومتی دعوے، وعدے اور کوششیں وعدے”
اگست 2009ء میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بتایا کہ حکومت 2 ملین ڈالر تین امریکی وکیلوں کو دے گی جو عافیہ صدیقی کے لیے “امریکی عدالت” میں پیشی کرینگے۔
(خیال رہے کہ لاہور کی عدالت اعلیٰ نے حکومت کو یہ رقم جاری کرنے سے منع کیا تھا کیونکہ خدشہ تھا کہ رقم خُرد برد کرلی جائے گی)
عدالت میں درخواست گزار نے کہا تھا کہ امریکی عدالت سے انصاف کی توقع نہیں، اس لیے یہ پیسے عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کر کے خرچ کیے جائیں۔

“نامعلوم اغواکنندگان کے خلاف مقدمہ”
دسمبر 2009ء میں بالآخر کراچی پولیس نے عافیہ صدیقی اور ان کے بچوں کے 2003ء میں اغوا کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا۔

“حکومت کی جانب سے رہائی کا مطالبہ”
ستمبر 2010ء میں پاکستانی حکومت نے دعوی کیا کہ اس نے امریکی حکام سے عافیہ صدیقی کو باعزت وطن واپس بھیجنے کا مطالبہ بذریعہ خط کیا ہے۔

“سزا کا فیصلہ”
23 ستمبر، 2010ء میں نیویارک امریکی عدالت نے عافیہ صدیقی کو 86 سال قید کی سزا سنائی۔
جون 2013ء میں امریکی فوجی زنداں فورٹ ورتھ میں عافیہ پر حملہ کیا گیا جس سے وہ دو دن بیہوش رہی۔
بالاخر وکیل کی مداخلت پر اسے طبی امداد دی گئی۔
‘1995ء میں پاک نژاد امجد محمد خان سے نکاح ہوا۔ 1996ء میں ایک لڑکا محمد احمد اور 1998ء میں ایک لڑکی مریم پیدا ہوئی۔
(2002ء میں امجد خان نے طلاق دے دی)
پھر 2003ء میں عمار بلوچی سے نکاح ہوا۔
اپریل 2010ء میں گیارہ سالہ لڑکی جس کے بارے میں خیال ہے کہ وہ عافیہ کے ساتھ لاپتہ ہونے والی ایک بیٹی ہے کو نامعلوم افراد کراچی میں عافیہ کی بہن فوزیہ صدیقی کے گھر چھوڑ گئے۔

نوٹ:-
ہر آنے والی نئی حکومت نے پاکستانی قوم سے یہ وعدہ اور دعویٰ کیا کہ ہم عافیہ صدیقی کو امریکی ظلم وستم، بربریت، ناانصافی، لاقانونیت، جبر اور تشدد سے رہائی دلوائیں گے۔

جو فلحال 17 سال ایک مظلوم کے قید میں گزر لینے کے بعد بھی دعوے اور وعدے ہی نظر آرہے ہیں۔
‘ یہ موجودہ حکومت اور تمام ذمہ داران کے لئے ایک سوالیہ نشان ہے؟

اس وقت جب امریکہ بہادر، افغانستان سے جنگ بندی کے معاہدے سائن کر رہا ہے اور پاکستان اپنے آپ کو ثلاثی کے طور پر پیش کر رہا ہے، پوری دنیا ایک موذی مرض کا شکار ہو رہی ہے، تمام ملکوں میں انسانی ہمدردی کی سوچ کو فروغ دیا جا رہا ہے، جس کے تحت جیلوں میں قید، قیدیوں کے ساتھ بھی انسانی ہمدردی کو مدنظر رکھتے ہوئے معاملات طے پا رہے ہیں، تو حکومت وقت کو ذمہ داری اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے “عافیہ صدیقی” کی رہائی کا مطالبہ انسانی بنیادوں پر امریکا سے فوراً کرنا چاہیے۔

breaking news pakistan in urdubreaking news pakistan todaydaily urdu newsdawnhighlightslatest tvnews alert pakistanNews Urdu Livepakistan newspaperssports newsurdupost.com.pkعافیہ صدیقی ملک کی معصوم اور مظلوم بیٹی کو صرف ایک الزام کے تحت 17 سال اسیری مکمل، Daily Urdu News
Comments ()
Add Comment