خاموش رہو.

میں ایک ہدہد ہوں جو عصر حاضر میں ساری دنیا کا جاٸزہ لینے نکلا ہوں میں پرواز کرتے کرتے تھک گیا ہوں میرے بازو شل ہوچکے ہیں میرا وجود ٹوٹ چکا ہے میرے جسم پر گرد جمع ہے میرے کانوں میں سسکیوں کی آوازیں ہیں آہ و فغاں ، گریہ وزاری سے میرے کان کے پردے پھٹ چکے ہیں میرا دل پھٹا جارہا ہے۔۔۔
میری ناک میں شام کا گردو غبار ہے میری آنکھوں میں عراق کا ہولناک منظر ہے ، میری نظروں میں ملبے کے نیچے ٹکڑوں میں پڑے افغانی بچے ہیں ، میں نے لیبیا لٹتے دیکھا ہے ،میں نے فلسطینی عورتوں کی بے پردہ نعشیں دیکھی ہیں۔۔۔

میں نے روہنگنیا بچے سے پوچھا جس کی گلے کو پشت سے کاٹا جارہا تھا ۔۔کہ تمھیں کوٸ ان ظالموں سے کیوں نہیں بچارہا ؟بچہ نے روتے ہوۓ جواب دیا کہ اے ہدہد اب اسلام امن کا درس دیتا ہے اب اسلام ہتھیار اٹھانے کا درس نہیں دیتا۔۔۔
میں نے ایک بچے کے گوشت کے ٹکڑوں سے پوچھا کہ یہ تیری حالت کس نے کی گوشت کے ٹکڑوں میں جنبش ہوٸ اور زور سے چینخا کہ میری حالت کا ذمہ دار وہ ہےجو کہ رہا ہے کہ اسلام مذہبی رواداری کا درس دیتا ہے ۔۔۔

میں وہاں سے اڑ کر ایک اور بستی میں پہنچا جہاں ایک عورت کو درخت سے بے لباس باندھ کر اس کی عصمت دردی کی جارہی تھی میں چلایا اور اس عورت سے گویا ہوا کہ اے مظلوم عورت تجھے ان درندوں سے بچانے والا کوٸ نہیں۔۔۔وہ عورت کہنے لگی نہیں کوٸ نہیں کیونکہ اب اسلام صرف تبلیغ کا درس دیتا ہے

میں شدت غم سے نڈھال ہوگیا اور روتا ہوا وہاں سے نکل گیا راستے میں میری نظر ایک گھر پر پڑی جہاں کچھ لوگ خنجروں ، تلواروں سے کچھ انسانوں کا قیمہ بنارہے تھے میں اس انسانی قیمےسے روتے ہوۓ دریافت کیا کہ اے قیمے میں بٹے انسانوں !! تمھاری یہ حالت کیسے ہوٸ تو ان گوشت کے پرزوں میں حرکت ہوٸ اور دبی دبی سسکیوں میں الفاظ میری کانوں میں یوں آنے لگے۔۔۔

کہ اے طاٸر لاہوتی اب ہمیں بچانے کون آتا کیونکہ اب اسلام ہمیں قیمہ بنانے والے ان بدبختوں کی اصلاح کا درس دیتا ہے

میں اراکان سے نکل کر فلسطین کی طرف کوچ کرگیا جہاں کچھ عمارتیں زمین بوس ہوٸ تھیں اور گردو غبار کے بادل چاروں طرف چھاۓ ہوۓ تھے ملبوں سے انسانی چینخوں کی آوازیں آرہی تھیں میرا وجود کپکپا اٹھا میں زمین پر اترا تو وہاں انسانی اعضإ بکھرے پڑے تھے ایک زوردار چینخ کی آواز آٸ میری نظر ایک گرے ہوۓ ستون کے نیچے ایک شخص پر پڑی جس کا سینہ ستونوں کے نیچے دب کر کٹ گیا تھا اور کٹے ہوۓ سینےسے دل باہر پڑا تھا میں نے اس مرے شخص کی نعش سے مخاطب ہو کر پوچھا کہ یا ایھا المظلوم کہ کوٸ نہیں تھا ان ظالموں کے حملے سے تمھیں بچاپاتا ۔۔۔مرے ہوۓ شخص کی ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھر گٸ اس نے زیرلب کہا کہ اے طاٸر ۔۔۔

اب ہمیں نہیں کوٸ بچانے والا اب اسلام امن کادین ہےاب اسلام صرف نماز پڑھنے کا دین ہے اب اسلام حکومت کا دین نہیں اب اسلام اصلاح کا دین ہے ، اب اسلام صرف روزے رکھنے کا دین ہے ، اب اسلام صرف اعتکاف میں بیٹھنے کا دین ہے ، اب اسلام صرف میلاد منانے کا دین ہے ، اب اسلام اختلاف راۓ کو احسن طریقے سے ڈیل کرنے کا دین ہے ، اب اسلام صرف بدمذہب کے رد کرنے کا دین ہے ، اب اسلام صرف ، نعتیں پڑھنے کا دین ہے ، اب اسلام صرف عرس منانے کا دین ہے ، اب اسلام صرف کونڈے کرنے کا دین ہے ، اب اسلام صرف نوافل پڑھنے کا دین ہے ، اب اسلام صرف مناظروں کا دین ہے ، اب اسلام صرف مدارس چلانے کا دین ہے ، اب اسلام صرف تبلیغ و اصلاح کا دین ہے۔۔۔اب اسلام سیاست سے کنارہ کشی کا دین ہے۔۔

اے طاٸر لاہوتی اڑ جا ، چلا جا ورنہ تو بھی دہشتگرد کہلاۓ گا ، تو بھی جنونی کہلاۓ گا یہ دنیا تجھے اب ایسے سوالات کرنے کی اجازت نہیں دیتی ، اب اسلام صرف اقوام متحدہ اورعالمی برادری سے اپیل کی اجازت دیتا ہےاب کا اسلام صرف مزاکرات کی دعوت دیتا ہے ، اب اسلام صرف بات چیت کی اجازت دیتا ہے۔۔۔

جا او طاٸر لاہوتی جا تیری پرواز میں ہماری وجہ سے کوتاہی ہورہی ہے

breaking newsbreaking news pakistan in urdubreaking news pakistan todaydaily urdu newsdawndawn livedawn newsdawn news pakistandawn newspaper onlinedawn tvhighlightslatest tvnewsnews alert pakistanpakistan newspaperspakistani newssports newstv tv tv tv tvurdu newsurdu news paperurdupost.com.pkخاموش رہو.
Comments ()
Add Comment